کبھی روگ نہ لگانا پیار کا (session1)بقلم ملیحہ چودھری
قسط 17
--------------------
ممبئی کے سب سے مہنگے ترین ہوٹل میں مدیحہ اور شہزین کی انگیجمنٹ تھی اور منہال کی برتھڈے پارٹی رکھی گئی تھی...."مہمانوں سے پورا ہوٹل بھرا پڑا تھا لیکن شہزین اور اُسکی فیملی ہوٹل نہیں پہنچی....."اور منہال صاحب کا تو دور دور تک کوئی اتا پتہ نہیں تھا......"بھائی دیکھئے ابھی تک منہال بھائی نہیں آئے..."آخر آپ اُن کو چھوڑ کر کہاں آئے تھے..."مدیحہ ایک گھنٹے سے بار بار انٹر ينس گیٹ کی طرف دیکھتی پھر اپنی کلائی میں پہنی مہنگی ترین قیمتی واچ کی طرف دیکھتی...."آج اس کی انگیجمنٹ تھی لیکن اس کو کوئی سروکار نہیں تھا.."سوائے منہال کے برتھڈے پارٹی کے...."اب وہ صرفان کو گھورتے ہوئے اس سے پوچھ رہی تھی......"بہنا بھائی صاحب کی اتنی فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے..."صرف اپنی کرو فکر تم اور ہمارے ہونے والے بہنوئی صاحب کی...."وہ شرارت سے بولا..."جس پر مدیحہ کا چہرا لال گلال ہو گیا تھا..."حد ہے ویسے بھائی ...!آپ کو بلکل بھی شرم نہیں آتی..."ایک بھائی کا کچھ اتا پتہ نہیں.."اور دوسرے بھائی کو بہن کو پریشان کرنے سے ہی فرصت نہیں..."وہ بات کو بدلتے ہوئے منہ بسور کر بولی...."بھئی ہم ٹینشن فری انسان ہے..."ٹینشن تو ہم سے ہو کر بھی نہیں گزرتی..."پھر آپ کو ہم سے اُمید لگانا بے کار ہے..…"اس نے بات کو ہتھیلی پر رکھ کر پھونک مار کر اڑا دی تھی....."تبھی لڑکے والے آ گئے لڑکے والے آ گئے کا شور آٹھ گیا..."اس بار تو عائشہ بیگم کو بھی منہال کی فکر ستانے لگی تھی..."صرفان ذرا کال تو کرو اس کو ذرا بھی فکر نہیں ہے اس کو بہن کی "یہاں ماں خوار ہو رہی ہے...' اور یہ دونوں باپ بیٹے ہے کہ کوئی پرواہ ہی نہیں ہے..."عائشہ بیگم غصّے سے بولتی مہمانوں کو دیکھنے لگی...."میں آتی ہوں جب تک تم کال کرو اور پوچھو اب کون سے کام میں وہ سر خپا رہا ہے...جی پھپپوں میں دیکھتا ہوں.."وہ بول کر اپنی پاکٹ سے فون نکال کر فون ملاتا ایک جانب خاموشی میں چلا آیا تھا کیونکہ اندر بہت شور تھا...."دو تین بیل پر کال اٹھا لی گئی..."ہیلو...."کہاں ہو یار....؟مطلب کے حد ہے...."اور تم بھوکنا شروع کرو گے کہ تم اس وقت ایئرپورٹ پر کیا کر رہے ہو....؟ صرفان اچھا خاصہ چڈ گیا تھا..."جلدی سے نیو ایرا ہوٹل پہنچو .."کچھ خبر بھی ہے تمہیں....؟ یہاں بہن کی انگیجمنٹ ہے اور تم ہو کہ ایئرپورٹ پر ڈیرہ جمائے بیٹھے ہو مجھے کچھ نہیں سننا .."پندرہ منٹ ہے تمہارے پاس اونلی پندرہ منٹ..."تمہارا ٹائمر شروع ہوتا ہے.."نو پینتالیس ہو رہے ہے.."صحیح دس بجے تم یہاں ہوٹل میں موجود ہونےچاہئے۔۔۔سمجھے..."صرفان منہال کی کوئی بھی بات سنے بغیر کال کاٹ چکا تھا....."وہ اندر جانے کے لئے پلٹا تھا.."اور اندر کی طرف اپنے قدم بڑھاتا ہوا موبائل میں کچھ ٹائپ کرتے سامنے دیکھیے بغیر جا رہا تھا.."آوچ چ چ چ چ...........! یا اللہ میں مر گئی.........."صرفان کے ہاتھ سے موبائل چھوٹ کے دور جا گرا ..."پاگل ہو دیکھ کر نہیں چل سکتی..."آنکھیں ہے بھی کہ نہیں یا اندھی ہو...."اللّٰہ نے ان کو استعمال کرنے کے لیے دیا ہے نہ کہ اٹھا کر سٹور کر کے رکھنے کے لیے......آج میں بتاتا ہوں.... کہ.........؟"صرفان اپنے موبائل کا حشر نشر"ر ہوتے ہوئے دیکھ کر موبائل کو دیکھتے بولا آخری بات اس نے سامنے دیکھ کر بولنے والا تھا لیکن سامنے کھڑی ہستی کو دیکھ کر بات وہی ادھوری کی ادھوری ہی رہ گئی...... اس نے ٹکرانے والے انسان نہیں نہیں بلکہ بلہ کو دیکھا تھا..."اور جب دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا...."گولڈن فل ایمبرائیڈری ہوئے خُوب گھیردار گاؤن میں اُسکی سنہری چمکتی رنگت .."گلابی ہونٹوں پر ریڈ لپسٹک لگائے.….."بالوں کو کھلا چھڑے وہ نہایت ہی خوب صورت لگ رہی تھی.... صرفان کی اس کو دیکھ کر ایک ہارٹ بیٹ مس ہوئی تھی.."کچھ دیر پہلے والے سر درد کو وہ بھول گیا تھا .."ایک ٹک وہ اسکو ہی دیکھے جا رہا تھا...."وہ بھی نم ہوئی پلکوں سے اسکو دیکھ رہی تھی..."علینہ نے آنکھوں میں آئی نمی کو اندر دھکیلا.."اور کچھ بھی بولے بغیر وہاں سے جانے لگی تھی.."ارے ارے ایسے کیسے محترمہ ...؟ موبائل تو اٹھا کر دیتی جائے...٫صرفان بڑی ہی رفتار سے اُسکی کلائی کو اپنی گرفت میں لیتے بولا...."علینہ نے اپنی کلائی کو صرفان کی گرفت میں دیکھ کر قرب سے آنکھیں بند کی تھی دو آنسوں اُسکے آنکھوں سے ٹوٹ کر گالوں پلر بہ گئے تھے...."وہ پلٹی اور اپنا ہاتھ اُسکی گرفت سے آزاد کراتی...."اُسکا موبائل اٹھا کر اُسکی ہتھیلی پر رکھتی خاموشی سے پلٹ گئی...."صرفان نے جو اسکو تنگ کرنے کا ارادہ بنا لیا تھا..."علینہ کی خاموشی کو دیکھ کر اسکو بہت حیرت ہوئی تھی....."وہ ایسی چپ رہنے والوں میں سے تو نہیں تھی...."اتنی خاموش طبیعت تو بلکل بھی نہیں....."کہی یہ وہ بات کی وجہ سے غصّہ تو نہیں ہے....؟ صرفان نے خود سے آئیڈیا لگایا....."پھر وہ سر جھٹکتا وہاں سے چلا گیا.....
**************************
مائشا نور کے ساتھ تھی..."وہ گاہے بگاہے ایک نظر ادھر اُدھر بھی مار رہی تھی...."وہ جس کو بار بار ڈھونڈ نے کی کوشش میں تھی وہ تو کہی پر بھی نہیں تھا...."آؤ مائشا بھابی صاحبہ افّفّفف مدیحہ ۔میڈم سے بھی مل لیتے ہے...."نور اسکا ہاتھ پکڑتی بولی.."جی آپی..."وہ بھی اُسکے ساتھ چلنے کے لیے تیار تھی......"السلام علیکم بھابی جی....."نور نے شرارت سے مدیحہ کو سلام کرتے کہا...."وعلیکم السلام...."کمینی جلیل میں کوئی تمہاری بھابی وھابی نہیں ہوں.."میں مدی..."تمہاری دوست پلس بہن ہوں اور مجھے یہ رشتہ ہی بہت عزیز ہے...."سو اگر پھر کبھی بھابی بولی تو پٹو گی بہت میرے ہاتھوں سے...."مدیحہ کو نور کا بھابی بولنے پر ہی آگ کے پتنگے لگ گئے تھے..."وہ دانت کچکچاتے ہوئے وارننگ دے رہی تھی....."نہیں بھئی میں تو بھابی ہی بولوں گی..."کیا کر لوگی تم...."وہ پھر سے ایک آنکھ کہ کونہ دباتی شرارت سے بولی......"نور ر ر ر ر ر ر تم نہیں بچ نے والی...."ارے ارے نہیں....؟ بلکل بھی نہیں..."ورنہ لوگ بولے گے..."ہائے کتنی بےشرم لڑکی ہے..."اگر ذرا بھی خیال ہو تو اس لڑکی کو..."یہاں سگائ ہو رہی اور ادھر اس کوں سوکھ مستیاں چھا رہی ہے....."نور کو مدیحہ کو چھیڑنے میں بہت مزا آ رہا تھا...."اس لیے وہ بولی...."نور ر ر..."بس وہ اسکو گھور کر ہی رہ گئی...."آپی میں ابھی آئی....."مائشا بول کر وہاں سے جانے لگی..."گڑیاں کہاں جا رہی ہو....؟"مدیحہ کی آواز نے اُسکے کانوں میں رس گھول دیا تھا....."اتنے محبّت سے پکارنے پر وہ پلٹی...."آنکھوں میں ڈھیر ساری محبّت لیے وہ مسکرائی تھی....."اور پھر بولی..."آپی یہاں میرا دم گھٹ رہا ہے..."اس لیے میں تھوڑی کھلی جگہ پر جانا چاہتی ہوں..."آئی مین مجھے زیادہ رش نہیں بھاتا..."دل گھبرانے لگتا ہے اس لیے وہ مدیحہ کو وضاحت دیتی بولی..."اوکے گڑیاں آپ وہاں جو تھوڑی ہٹ کے چیئر اور ٹیبل ہے اُن پر بیٹھ جائے وہاں کوئی نہیں آئے گا..."میں ابھی ویٹر سے بول کر آپکے لیے جوس بھجواتی ہوں..."وہ گردن ہلا کر وہاں سے مدیحہ کی بتائے جگہ پر آ کر بیٹھ گئی تھی......ارد گرد سے بےنیاز وہ آسمان میں چمکتے تاروں کو دیکھ رہی تھی..."اور دل ہی دل میں منہال کو دیکھنے کی دعا بھی کر رہی تھی....."ایکس کییوز می میم.......؟ اس نے اس آواز پر چہرا آسمان کی طرف سے ہٹا کر اس شخص کی طرف کیا...."وہ بلیک اور وائٹ کپڑوں میں ملبوس..."ویٹر کے کپڑوں میں سر پر کیپ اوڑھے...."آنکھوں پر گلاسز لگائے وہ کوئی تیس سالہ خوبرو نوجوان تھا..."جی...."مائشا نے آسمان میں چمکتے تاروں پر سے نظر ہٹا کر اس ویٹر کی طرف دیکھا... میم آپ کے لیے..."اس نوجوان نے جوس کا گلاس مائشا کی طرف بڑھایا تھا...... اور لوازمات ٹیبل پر رکھے تھے"مائشا نے تھینک یو بولتے ہوئے گلاس اس ویٹر سے لے کر سامنے ٹیبل پر رکھا..."اور پھر آسمان کی طرف دیکھنے لگی........"وہ ویٹر مائشا کے طرف دیکھ رہا تھا..."کچھ تو ایسا ضرور تھا اس شخص کی آنکھوں میں جو مائشا کو دوبارہ دیکھنے پر مجبور کر گئی تھی..." ا آپ گئے نہیں یہاں سے...."مائشا نے سوالیہ نظروں سے اس ویٹر کی طرف دیکھا...."وہ جو اس پر نور چہرے کو بہت غور سے دیکھ رہا تھا..."اس کی آواز پر ہوش میں آتا سٹ پٹاتا ہوا وہاں سے چلا گیا تھا......"مائشا نے کندھے اُچکاتے ہوئے ایک نظر نور لوگوں پر ماری اور آسمان کی طرف دیکھنے لگی تھی.....
*************************
سر آج ms کی چھوٹی بہن کی انگیجمنٹ ہے...شیام نے آ کر اسکو ایک نئی انفارمیشن دی...."ہممم......! ایک کام کرو وہاں پر جانے کی تیاری کرو...."وہ ضرور وہاں پر ہوگا....."آج چھوٹی سی ملاقات ہو ہی جائے ..."جناب کو ایک اپنی جھلک دکھا کر آتے ہے.." بیچارہ بہت دنوں سے لگا ہے یہ چہرا دیکھنے کے لیے...."اس نے ایک مکروہ سی مسکراہٹ چہرے پر سجھائے شیام سے کہا....."پر سر....."شیام نے کچھ کہنا چاہا..."لیکن اس نے ہاتھ کے اشارے سے اسکو کچھ بھی بولنے سے روکا اور پھر ہاتھ کی پُشت کو ہلاکر اسکو جانے کا اشارہ کیا تھا......."شیام بھی وہاں سے چلا گیا...."کیونکہ اگر اس نے اب کچھ بولا تو کوئی بیر نہیں کہ وہ شخص اُسکو شوٹ کرنے دیتا..."اس لیے اس نے جانے میں ہی عافیت جانی تھی......"تو جناب آج رات میں تمہارا اور تم میرا روبرو چہرا دیکھو گے..."ہاں بس فرق اتنا ہو گا کہ تم مجھے پہچان نہیں پاؤ گے..."لیکن میں میں تمہارا چہرا نا دیکھ کر بھی بہت اچھے سے پہچان جاؤں گا....." ھاھاھاھا........"ھاھاھاھاھاھا."اُسکی خوفناک ہنسی سے اس حویلی کی دیواریں بھی کامپ اٹھی تھی۔۔۔۔۔"zm کو انڈیا آئے دس دن سے زیادہ ہو گئے تھے..." ان دس دنوں میں انڈیا میں اس نے اتنی دہشت گردی پھیلا دی تھی کہ انڈیا کی عوام گھروں سے اپنے نوجوان بیٹوں کو باہر نکالتے ہوئے بھی ڈر نے لگی تھی......"اسکو ان نوجوانوں کی چیخ پُکار ایک سکون بخشتی تھی..."خوشی ہوتی تھی اسکو...."جب وہ ان سب کو خوفناک موت مرتے دیکھتا."دل کو ٹھنڈک مل رہی تھی...."برسوں کی آگ پر تھوڑی بہت فوار ان کی چیخوں سے بجھنے لگی تھی....."لیکن اصل ٹھنڈک اسکو جب پہنچتی.."جب وہ ms کو ختم کر دیتا........"اس لیے ہی تو وہ یہاں آیا تھا...."اسکا سب کچھ چھین کر درد ناک موت دینے..."اپنی برسوں کی دل میں بھڑکتی ہوئی آگ کو بجھانے...."دل کو قرار دینے..........."ایک بار پھر سامنے ٹیبل پر پڑی نیلے رنگ کی فائل اٹھا کر وہ دیکھنے لگا......."پہلا صفحہ...."اور مائشا کا چمکتا چہرا...."سامنے تھا........."وہ اس چہرے میں کھو سا گیا تھا......."دل رُبا......."بیختیار اُسکے منہ سے نکلا......."وہ خود بھی حیران تھا........"اس نے جلدی سے فائل بند کی اور کھڑکی پر آ کر باہر کے نظارے دیکھنے لگا........"شام کے سائے پھیلا رہے تھے...."سورج غروب ہو رہا تھا...."سورج کی نارنجی کرنیں کالی کالی اندھیری رات میں ڈھالنے لگی تھی...."آسمان میں نہ تو کوئی پنچھی تھے اور نہ ہی کوئی اور شے....."ہوائیں آج بلکل شانٹ تھی...."پورے آسمان پر ویرانی سی چھائی ہوئی تھی....."یا پھر اسکو ایسا محسوس ہو رہا تھا...."کیونکہ یہ ویرانی برسوں پہلے اسکا خاصہ جو بن گئی تھی.........."اس نے اپنے ہاتھ میں پہنی واچ کی طرف دیکھا......."جو رات کے ساڑھے چھ بجا رہی تھی...."وہ اپنے روم میں آیا...."شاور لیا...."اور تیار ہو کر نیچے لاؤنج میں آ گیا.........."ہیلو بی امّاں............"لاؤنج میں ہی اسکو بی امّاں مل گئی تھی........"بیٹا کہیں جا رہے ہو..."بی امّاں نے تاسف سے گردن نہ میں ہلائی..."جیسے بول رہی ہو کہ کچھ نہیں ہو سکتا...."اور پھر اس سے بولی تھی....."جی....."میں رات گئے واپس لوٹوں گا...."آپ میرا انتظار مت کیجئے گا......"وہ مختصر سا بول تا اپنے ڈرائیور کو حکم دیتا وہاں سے چلا گیا تھا......."اب وہ نیو ایرا ہوٹل میں ویٹر کی ڈریس پہنے کھڑا تھا...."جب اس کی نظر اسٹیج پر کھڑی مائشا پر گئی تھی.........."اور پلٹنے سے انکاری تھی........."خوبصورت...........! لب ہلے اور ایک نیا نام دے گئے.........."اب اسکو مائشا کا اکیلے ہونے کہا انتظار تھا......"اسکو انتظار زیادہ نہیں کرنا پڑا..."اس نے مائشا کو دوسری طرف جہاں کوئی نہیں تھا وہاں جاتے دیکھا......"وہ اسکا تعاقب کرتے پیچھے جانے ہی لگا تھا...."جب اسکو مدیحہ نے آواز دی......"ویٹر ..............وہ آواز پر پلٹا..........."اِدھر آؤ....."حکم صادر کیا گیا......"اسکو غصّہ تو بہت آیا لیکن وہ صبر کر گیا..."کہاں وہ سب کو حکم دیتا ہے.."اور کہاں آج اسکو اس چھوٹی سی لڑکی کے حکم کی تعمیل کرنی تھی۔۔ "وہ فرمابرادی سے مدیحہ کے پاس اسٹیج پر آیا تھا...." جی میم........؟ گردن جھکائے بے تاثر چہرے سے بولا...."اس لڑکی کو دیکھ رہے ہے...."مدیحہ نے مائشا کی طرف اشارہ کرتے zm کو بتایا تھا...."آپ اس تک ایک فریش جوس پہنچا دیں..."اور ہاں کچھ لوازمات بھی لے جانا....."جی ....! وہ گردن ہلا کر وہاں سے چلا آیا تھا......"اب وہ مائشا کو سامان دے کر وہاں سے ایک جانب جہاں اندھیرا ہی اندھیرا تھا وہاں کھڑا تھا مائشا کو دیکھ رہا تھا....."یہ لڑکی کیا تھی....؟"کیوں تھی...؟اور کیسی تھی.......؟ کوئی فرق نہیں پڑتا تھا...."یہ ہر گزرتے دن کے ساتھ اسکا روگ بن رہی تھی....."ہر لمحے اسکا پیچھا نہیں چھوڑتی تھی...."اس کے چہرے پر ایسا کچھ تو ضرور تھا...."جس کو وہ پڑھنا اور ایمان لانا ضروری ماننے کو تیار تھا....."یہ پُرنور چہرا اُسکی دنیا کو ہلا گئی تھی۔۔۔دل کے تاروں کو نئی دھن بخش گئی تھی۔۔۔۔جس کو وہ مان بھی رہا تھا..."اور پانا بھی چاہتا تھا....."لیکن پھر بھی نہ جانے اندر ہی اندر وہ اپنے آپ کو اس لڑکی کے قابل نہیں سمجھ رہا تھا...."اس کو ایسا لگتا تھا کہ جیسے وہ اس سے بہت کمتر ہے..."یا zm مائشا کمال شاہ کے قابل نہیں ہے..........وہ اپنی سوچوں کو ایک طرف جھٹک کر اپنا کام کرنے لگا جس کام کے لیے وہ آج آیا تھا.............
************************
وہ ابھی ابھی اپنے آفس سے نکلا تھا..."جب اسکو صرفان کی کال آئی...."اس نے ڈیس بورڈ پر رکھا موبائل اٹھایا..."اور کال پک کرتے ہوئے لاؤڈ اسپیکر پر کیا .."السلام علیکم جناب...."لیکن یہ کیا......"؟ صرفان جناب تو سلام کا جواب دیے بغیر ہی شروع ہی چکے تھے......."بھئی میں ابھی ایئرپورٹ پر ہوں....."اب اس نے صرفان کو اور پریشان کرنا تھا"اس لیے وہ شرارتی انداز میں جھوٹ بولا......"دوسری طرف کچھ بولا گیا تھا..."جب وہ بولا نہیں آتا تو کیا کر لو گے......."ارے ارے اتنا کیوں ہائپر ہوتے ہو کالم ڈاؤن میں آ رہا ہوں..."اس نے صرفان کو پریشان کرنے کا اردہ ترک کرتے بولا تھا..اور کال کاٹ کر گاڑی کی سپیڈ بڑھا دی تھی۔۔۔کیونکہ اب جلد سے جلد اُسکو ہوٹل جانا تھا.... صحیح پندرہ منٹ میں وہ نیو ایرا ہوٹل کی پارکنگ میں تھا.....وہ گاڑی کی پارک کرتا اندر جا رہا تھا...اور ساتھ ہی ساتھ اِدھر اُدھر بھی نظروں سے دیکھ رہا تھا....."جب اسکو ایک جانب مائشا بیٹھی دکھائی دی...."وہ آسمان کو دیکھ رہی تھی..."اور ساتھ ہی ساتھ کچھ بول بھی رہی تھی."کیونکہ اُسکے لب جو ہل رہے تھے ۔۔۔منہال نے اپنے قدم مائشا کے جانب بڑھا دیے تھے....
********************
کاش وہ آ جائے...اللہ جی پلیز ز ز......"پلیز ز ز....اللّٰہ جی....."بہت دل کر رہاہے...."کیا کروں.....؟؟"وہ آسمان کی طرف چہرا کیے اللّٰہ سے دعا گو تھی.....اللّٰہ نے آپ کی دعا کو قبول کر لی ہے...."وہ اُسکی آواز پر ااچھل ہی تو گئی تھی...."دل دھڑکنے لگا تھا..."گالوں پر سرخی پھیل گئی تھی..... آنکھیں ایک نظر منہال کو دیکھ کر جھک گئی تھی......"اُسکی اس ادا کو منہال کے چہرے پر بہت خوبصورت سی مسکراہٹ پھیل گئی تھی۔۔"دور بیٹھی مدیحہ اور نور نے یہ منظر دیکھا تھا...."اور بیختیار ماشاللہ نکلا تھا......" مدیحہ کے دماغ نے ایک ترکیب بنائی تھی..."جس پر اسکو ابھی کے ابھی عمل بھی کرنا تھا...."اللّٰہ ان دونوں کو ہمیشہ خوش رہے ان دونوں کی جوڈی ہمیشہ سلامت رہے آمین...!!!!! دونوں نے ہے آمین بولا اور اپنی نظروں کا زاویہ بدل لیا کہیں ان کی ہی نظر نہ لگ جائے..."بھئی ایسے شرماؤ تو نہیں ورنہ ایک منٹ نہیں لگاؤں گا..."نکاح کرنے میں قسم سے......"منہال نے اسکے سامنے چیئر پر بیٹھتے دل پر ہاتھ رکھ کر بہت ہی خوبصورت مسراہٹ ہوٹوں پر سجھائے بولا تھا..."جس پر مائشا کی نظریں اور جھک گئی تھی....."ہائے میرا کیا ہوگا.....؟ منہال نے ایک لمبی سانس کھینچ کر اسکے سوہنے مکھڑے کو دیکھا تھا......." کیا مطلب.....؟ مائشا نے جھٹکے سے سر اٹھایا تھا......" اور منہ بسور کر منہال سے پوچھ رہی تھی..."بھئی مطلب یہ ہے تم شرماتی بہت ہو اس لیے میرے پاس آ کر تو تم شرماتی ہی رہا کرو گی...."وہ شرارت سے بولا...."ہاں تو آپ کو کیا...؟ میں شرماؤں یا نہیں...؟ وہ اب منہال کو گھور رہی تھی......"ارے مجھے نہیں ہوگا تو کسے ہوگا....؟ آخر کو اب کچھ دنوں بعد ہم دونوں کا نکاح ہونے والا ہے..."وہ حیرت کے ملے جلے مصنوعی تاثرات سے بولا......"آپ پ........... میں بہت خوبصورت ہوں ہے نہ..... ؟؟؟؟مجھے پتہ ہے جان....."وہ اُسکی بات کاٹتا ہوا بولا...."خوش فہمی ہے آپ کی......"وہ زِچ ہوتی وہاں سے جانے لگی......کیونکہ وہ منہال کی نظروں سے بہت پزل ہو رہی تھی......."منہال نے بر رفتاری سے مائشا کی کلائی اپنے ہاتھ میں لی تھی...."اور اسکو اندھیرے میں ایک جانب لے آیا تھا....."اور اُسکی کلائی کو چھوڑ دی تھی..."وہ جانتا تھا.."مائشا کو چھونا بلکل نہیں پسند...."معازرت وہ اُسکے چہرے کو دیکھتے بولا...."مائشا اُسکے پسند کے خوب گھیر دار فراک میں تھی...."ییلو اور ڈارک پنک رنگ کا فراک تھا..."جس کے نیک پر بہت خوبصورت سی ایمبرائیڈری ہوئی تھی..."اور آستینوں پر بھی ایمبرائیڈری ہوئی تھی...."فراک کے ہی ہم رنگ حجاب کے ہالے میں چھپا پر نور چہرا....."جس میں اسکا سفید گلابی رنگ بہت ہی دمک رہا تھا..."ہونٹوں پر ہلکی رنگ کی گلابی لپسٹک لگی تھی.."جو اسکے حسن کو اور خوبصورت بنا رہی تھی...." وہ ایک ٹک اسکو دیکھ رہا تھا....."بہت پیاری لگ رہی ہو......"منہال آنکھوں میں محبّت کے دیپ جلائے بولا......."مائشا نے منہال کے آنکھوں میں دیکھا تھا..."جہاں اسکو اپنا عقص نظر آیا..."اور ڈھیر ساری محبّت....."تھینک یو....! وہ نظریں چراتے بولی...."اور وہاں سے بھاگنے سے کے انداز میں چلی گئی۔۔۔"پیچھے منہال اس کو مسکراتے جاتے ہوئے دیکھتا رہا تھا۔۔۔
**************************
یار ہے کہاں توں.....؟ مجھے بتا میں لینے اتا ہوں تمہیں..."صرفان نے کال ملا کر منہال سے پوچھا تھا..."یہیں پر ہوں..."منہال نے اسکو بتایا...."لیکن کہاں مجھے دکھ کیوں نہیں رہا...؟ صرفان نے چاروں جانب نظریں دوڑا کر اسکو ڈھونڈنا چاہا تھا...."یہ رہا میں......؟ منہال نے دھیرے سے اسکے پیچھے جا کر اسکے کان میں بولا......"آواز اتنی تیز تھی کہ وہ اچھل ہی گیا تھا...."موبائل گرتے گرتے بچا تھا.......ہائے اللّٰہ.....! تم سب کیا آج میرے موبائل کے دشمن بنے ہو...؟ وہ اسکو گھورتے بولا...."نہیں ہماری کیا مزال صرفان جہانگیر شاہنواز راجپوت کا موبائل توڑ سکے...وہ مٹھا سا طنز کرتے بولا...."کہاں تھے تم...؟ صرفان اُسکی بات کو نظرانداز کرتے بولا...."جہاں بھی تھا.."کم از کم تم کو وہاں پر جانے کی ہدایت بلکل نہیں ہوگی..."کیونکہ تم جانا چاہتے ہو ہی نہیں..."اب کی بار منہال سنجیدہ ہوا..."یار بس دو دن اور دے دو..."اُسکے بعد میں اور میرا کام ہوگا...."وہ منّت پر اتر آیا تھا..."کیوں ان دو دنوں میں نکاح ہے کیا تمہارا...؟ اس نے بھنویں اکائے پوچھا تھا...."ارے کیا یاد دلا دیا بلکہ دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا...."اس نے اپنا ڈراما شروع کر دیا تھا..."چل بے ...! بند کر یہ ڈراما .."میں پندرہ منٹ میں آیا...."جب تک تم دیکھ لینا..."منہال نے یہ بول کر اپنے قدم پارکنگ کی طرف بڑھائے تھے..."ہاں جیسے پہلے تو تم ہی سنبھال رہے تھے نہ جو اب بول رہے ہو..."صرفان نے پیچھے سے ہانک لگائی..."جس پر منہال نے پلٹ کر اُسکی طرف زِچ کرتی مسکراہٹ پاس کی تھی...."صرفان نے اُسکی طرف ہاتھ کا مکّہ بنا کے دکھایا تھا...."اور منہال نے ایک گھوری نوازی اس کو..."بیچارے صرفان نے جلدی سے ہاتھ نیچے کیا..."اور پھر دونوں ہی مسکرا دیے..."منہال پلٹ کر گاڑی کی طرف چل دیا.."اور صرفان اندر کی جانب بڑھ گیا.........
*************************
بارہ بج نے میں ایک منٹ تھا جب اس نے ہوٹل کے سیلبرتنگ اریا میں پہلا قدم رکھا..جہاں پر اندھیرے کے علاوہ کچھ بھی نہیں نظر آ رہا تھا...."یہ کیا...؟ کہاں گئے ہے سب....؟ اسکو اندھیرا دیکھ کر بہت حیرت ہوئی تھی......"جیسے ہی اس نے دوسرا قدم رکھا......"ایک فلو لائٹ منہال کے اوپر پڑی تھی......."اب منظر یہ تھا...."ہر جانب اندھیرا اور خاموشی تھی..."لیکن وہ فلو لائٹ میں نہایا ہوا کوئی بہت ہی خوبصورت شہزادہ لگ رہا تھا....."پھر دھیرے دھیرے وہ فلو لائٹ منہال کے چاروں طرف گول دائرے میں چکر کاٹنے لگی...."منہال کو بہت حیرت ہوئی اس لائٹ کو دیکھ کر اسکو بلکل بھی دھیان نہیں تھا اپنے برتھڈے کا....."گھڑی کی سوئی بارہ پر آئی تھی...."اور ہر جانب سے ہپپی برتھڈے ٹو یو منہال کا میوزک بجا تھا......."اور ساتھ ہی ساتھ پارٹی میں آئے لوگوں نے تالیاں بجانا شروع کیا تھا...."منہال کی نظر سب سے پہلے جس شخص پر ٹھہری تھی وہ تھی اُسکی محبّت اُسکے جینے کی وجہ" مائشا کمال شاہ"جو تھوڑے دن میں مائشا منہال شاہ بننے والی تھی......"وہ سب کو دیکھ کر بیختیار مسکرایا ......."سب سے پہلے منہال کو عائشہ بیگم نے وش کیا..."اُسکے بعد مدیحہ اور صرفان نے ....."پھر دھیرے دھیرے سب نے ہے اسکو وش کیا تھا..."لیکن منہال کو سب سے زیادہ جس کا انتظار تھا وہ تو اسکو وش کرنے آئی ہی نہیں تھی........"جاؤ نہ.......!!! نور نے مائشا کو کوہنی مارتے منہال کو وش کرنے کا کہا....."آپی پر سب کیا سوچے گے.......؟ فور گوڈ سیک.......!!!!! مائشا کبھی تو لوگوں کی فکر چھوڑ دیا کرو....."کیا دیا ہے ان لوگوں نے تمہیں.....؟ جو تم اتنی فکر کرتی ہو.....!!! جاؤ وش کرو بھائی کو...."نور گھورتے ہوئے بولی....."نہیں آپی مجھ سے نہیں ہوگا اتنی سارے لوگوں میں یہ سب......"وہ بلکل بھی نہیں تیّار تھی۔۔۔۔کیونکہ وہ منہال کے جب جب سامنے ہوتی بہت شرم آتی..."اور آج کی گفتگو کے بعد تو وہ بلکل بھی نہیں جانا چاہتی تھی منہال کے نظروں کے سامنے.............."مجھے ہی کچھ کرنا ہوگا....."ورنہ جو تمہارا حال ہے نہ اللّٰہ ہی رحم کریں...."نور زِچ ہوتی دادو کے پاس چلی گئی تھی......."اور مائشا نے ایک نظر منہال کی دیکھا..."جو بات تو کسی سے کر رہا تھا لیکن دیکھ اسکو ہی رہا تھا......."پنک شرٹ اور بلیک جینز اور اس پر بلیک ہی جیکٹ پہنے وہ ان سب کی نظروں کا مرکز بن رہا تھا.........تبھی صرفان اسٹیج پر آیا تھا......"لیڈیز اینڈ زینٹل مین......!!! السلام وعلیکم....!!!!آپ سب جانتے ہے آج میری پیاری بہن کی انگیجمنٹ ہے..."اللّٰہ کے فضل و کرم سے یہ اب ہمارا پیچھا چھوڑنے والی ہے......"اس کی بات پر وہاں پر کھڑے سب ہے ہنس دیے تھے......"اور ساتھ ہی ساتھ اسٹیج پر بیٹھی مدیحہ نے اسکو گھوریوں سے نوازا تھا......"لکین مجھے بہت دکھ ہو رہا ہے...."دکھ اس لیے نہیں ہو رہا یہ پرائی ہو گئی..."بلکہ دکھ اس لیے ہو رہا ہے...."کہ میرے کم بولنے والے بھائی شہزین ملک شاہ کیسے برداشت کر پائے گے........؟ اس آفت کو......"ایک بار پھر پورا ہول ہنسی سے گونج اٹھا......."ابھی بھی وقت ہے بھائی....."پھر مجھے مت بولیے گا کہ ایسی بہن دی ہے۔۔۔۔کبھی خاموش ہی نہیں ہوتی...."کرتی کچھ نہیں مفت کی روٹیاں توڑتی ہے یہ صرفان نے شہازین کی طرف چہرا موڑ کر اس سے کہا تھا..."اور شرارت سے مدیحہ کو منہ چھڑایا......"نہیں نہیں یار مجھے یہ اپنی تمام خوبیوں تر قبول ہے..."شہزین جلدی سے بولا..."پاس بیٹھے لڑکے لڑکیوں نے ہوٹنگ کی تھی اوہ ہو و و و و و و و و ........." جس پر مدیحہ کا چہرا لال سرخ ہوا تھا......."اور شہزین مدیحہ کو یو دیکھ کر مسکرایا............تھوڑی دیر بعد مدیحہ اور شہزین کا انگیجمنٹ کی رسم ادا کی گئی....."تھی...."سب کو مبارک بعد دی گئی...منہال نے اپنے گڑیاں کے سر پر ہاتھ رکھ کر اسکو بہت دعاؤں سے نواز تھا.........دادو اسٹیج پر آئی تھی .."اور مدیحہ کے پاس بیٹھتی ہوئی بولی...."بچہ ہمارے یہاں ایک رسم ہے جب ہم لڑکی کو لڑکے کے نام سے منسوب کرتے ہے تو اس کے بعد لڑکی کی جو بھی ایک خواہش ہوتی ہے اسکو پوچھ کر اسکو پورا کرنے کی کوشش کرتے ہے...."آپ کی جو بھی خواہش ہو بے جھجھک ہو کر بول دیں انشاءاللہ ہم اسکو پورا کرنے کی کوشش کریں گے..."دادی نے مدیحہ کے سر پر بوسہ دیتے بہت پیار سے کہا تھا........"مدیحہ نے سفکّت سے دادو کو دیکھا......"پھر منہال کی طرف...."اور دور بیٹھی مائشا کی جانب۔۔۔۔۔اسکو اس سے اچھا کوئی اور موقع نہیں دکھا تھا...."وہ گردن جھکا کر دادو کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں تھامتی اس پر بوسہ دیتی بہت مہذب انداز میں بولی تھی....."دادو میری کوئی بہت بڑی خواہش نہیں ہے...."اللّٰہ کا دیا سب کچھ مجھے وقت اور مانگنے سے پہلے ملا ہے......."لیکن پھر بھی رسم ہے وہ میں نبھاونگی...."اس لیے آپ وعدہ کریں میں جو بھی آپ سے مانگوں آپ مجھے ابھی اس وقت ہی دے گی۔۔مدیحہ نے بہت آس بھاری نظروں سے دادو کی طرف دیکھا تھا....."رکسانہ بیگم ( دادو) نے اپنے سب بیٹوں کی طرف دیکھا..."اور پھر مدیحہ سے بولی......"ارے یہ بھی کوئی وعدہ کی بات ہوئی..."اچھا آپ کی تسلی کے لیے...."وعدہ...."آپ جو بھی مانگے گی آپ کو ملے گا...."مدیحہ مسکرائی تھی...." اور بولی.....دادو آپ مائشا گڑیاں اور منہال بھائی کا نکاح کر دیں...."وہ بول چکی تھی..پھر سب کے چہرے کی طرف دیکھا..."اُسکی اس خواہش سے سب ہی شوکڈ ہوئے تھے...."اور دادو کو بہت خوشی ہوئی لیکن جہاں سب کو خوشی ہوئی تھی وہی صائمہ بیگم کو شدید جھٹکا لگا تھا..."کیونکہ انکا بنا بنایا پلان جو خراب ہونے والا تھا...."ملک شاہ اور حسن شاہ سے دادو نے پہلے ہی بات کر لی تھی..."وہ بس اپنی بھائی کی بیٹی کو خوش دیکھنا چاہتے تھے۔۔۔۔اور مائشا کی خوشی منہال میں تھی تو اُنکو کیسے اعتراض ہو سکتا تھا...." بیٹا یہ آپکی پہلی خواہش ہے...."تو ہم کیسے منا کر سکتے ہے...؟ پھر دادو عائشہ بیگم کے جانب پلٹی..."عائشہ بیٹا آپ کو تو کوئی اعتراض نہیں ان دونوں کے نکاح سے....؟ اُن ہونے پوچھا..."ارے بی جان یہ آپ کیسی بات کر رہی ہے۔۔۔؟ بھلا مجھے کیوں اعتراض ہونے لگا...؟ سب کی رضا مندی سے مولوی کو بلایا گیا تھا....." مائشا کو پرڈے کی آڑ میں بٹھایا گیا تھا...."ایک منٹ....!!! سب نے منہال کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا تھا..."مجھے نکاح سے پہلے آپ سب کو کسی سے ملوانا ہے...؟ منہال نے ان سب سے کہا پھر کسی کو فون ملایا تھا..."ہیلو ہاں آ جاؤ اندر .."ہاں ٹھیک ہے میں یہی پر ہوں......!!! دور کھڑا zm جو ویٹر کی ڈریس میں تھا..."وہ حیرت سے یہ سب دیکھ رہا تھا..."اُسکی برادشت سے باہر تھا.."نہیں نہیں.......؟ اس کا نکاح بلکل بھی اس شخص سے نہیں ہونا چاہیے.....؟ جو zm کو پسند آ جائے وہ کسی اور کی کیسے ہو سکتی ہے...؟ کچھ تو کرنا ہوگا ..."لیکن کیا ....؟ وہ سوچ میں پڑ گیا..."کالی جھیل سی آنکھیں اور گہری ہو گئی تھی جس میں غصّہ وجہہ طور پر دکھ رہا تھا...تبھی اُسکی دماغ میں ایک آئیڈیا آیا....وہ کسی کو کال ملاتے ہوئے وہاں سے گزر ہی رہا تھا جب اس کی ٹککر شاہزیب سے ہوئی تھی....."دیکھ کر نہیں چل سکتے....؟ میرا موبائل گرا دیا ہے...."پتہ بھی ہی کتنا مہنگا ہے...........؟ اگر کچھ ہوا نہ میرے فون کو تو تمہیں یہی زمین میں گاڑ دوں گا سمجھے....! شاہزیب غصّے سے چلاتے ہوئے بولا...."اب میرا منہ کیا دیکھ رہے ہو...؟ اٹھاو اسکو....."اس نے حکم صادر کیا۔۔۔۔zm کا دل چاہا ابھی اسکو اپنی گن سے شوٹ کر دیں لیکن ابھی اُسکے پاس وقت نہیں تھا..."وہ غصہ کنٹرول کرتا ذھکا موبائل اٹھا کر شاہزیب کو دیا....."اور سوری سر بولتا وہاں سے گوزر گیا تھا..."لیکن ایک ارادہ پختہ کر کے وہاں سے گذرا تھا وہ کہ اس لڑکے کو وہ زندہ نہیں چھوڑے گا..."اس سے کوئی بیر نہیں تھی کہ وہ جو بھی ارادہ کرتا تھا اسکو پورا کر کے ہی سانس لیتا تھا.........
*************************
ایک سترہ اٹھارہ سال کی بہت ہ خوبصورت سی ہی لڑکی اور اُسکے ساتھ کوئی پینتالیس سال کی ایک عورت تھی...وہ دونوں ارد گرد دیکھتی ہوئی..."نیو ایرا ہوٹل کے سلبریٹنگ اریا میں آئی تھی..."ہر طرف گہما گہمی تھی.."شور شرابے ہلکی ہلکی آواز میں کوئی بہت ہی اچھا سا سونگ چل رہا تھا......."آنٹی وہ دیکھیے وہ رہے منہال بھائی....؟ اس لڑکی نے مہرین بیگم کو اشارہ کیا تھا......."اب وہ دونوں اسٹیج کی طرف اپنے قدم بڑھا چکی تھی۔۔۔۔۔"دور بیٹھے منہال نے مہرین اور سمیرہ کو دیکھ لیا تھا..."اس لیے وہ اپنی جگہ سے اٹھا اور مہرین بیگم کا ہاتھ تھام کر اُنکو اپنے ساتھ اسٹیج پر لے گیا....."اسٹیج پر بیٹھے سب ہی نفوس نے منہال کی طرف دیکھا اور پھر ایک دوسرے کے جانب...."جیسے پوچھ رہے ہو بھئی یہ کون ہے.......؟ مائشا جو سر جھکائے بیٹھی تھی.."اس نے جب اپنی ماما کو دیکھا تو وہ سب بھلائے اپنی ماں کے جانب لپکی ۔۔۔ماما .....!!!! وہ اُن کے گلے لگتے بہت پیار سے بولی تھی..." مائشا کے ماما بولنے سے سب کو ہی بہت حیرت ہوئی....." بی جان یہ مائشا بیٹیاں ان کو ماما کیوں بول رہی ہے.....؟ نورالعین بیگم نے آہستہ سے دادو سے پوچھا ..."پتہ نہیں..؟؟ دادو نے بھی کندھے اُچکائے۔۔۔۔۔اور صائمہ بیگم کا تو دیکھنے والا حال تھا..."مہرین بیگم کو یہاں سب کے سامنے دیکھ کر یاُن کے چہرے سے ہوائیاں اُڑ گئی تھی....."یہ منہوس یہاں کیا کر رہی ہے.......؟ وہ خود سے بڑبڑائی......."ماتھے پر آئے خوف کی وجہ سے ننھے ننھے قطرے پونچھے.....خود کو درست دکھانے کے لیے سنبھالا اپنے آپ کو ۔۔۔ڈر کنڈلی مار کر بیٹھ گیا تھا ذہن میں کہیں مہرین سب کو بتا نہ دیں کہ اتنے سال میں نے اسکو قید کیا ہوا تھا......." مہرین بیگم جو مائشا سے گلے لگے ہوئی تھی صائمہ کے چہرے پر خوف کے تاثرات دیکھ چکی تھی...."وہ مسکرائی تھی صائمہ کو دیکھ کر........."آپ سب کے ذہن میں یہ سوال مچل رہے ہوگے کہ یہ کون ہے......؟ میں نے ان کو یہاں پر کیوں بلایا ہے....؟ اور مائشا ان آنٹی کو ماما کیوں بول رہی ہے.......؟ تو میں بتا دیتا ہوں...."بلکہ میں نہیں مایو بتائے گی آپ کو..."مائشا بتاؤ سب کو "منہال نے کہا تھا..."مائشا گردن ہاں میں ہلا کر سب کی طرف متوجہ ہوئی....." دادو یہ میری ماما ہے "مہرین کمال احسان شاہ ....!!! شاہ حویلی کی سب سے چھوٹی بہو...."مائشا نے جیسے سب پر خوشی کا دھماکا کیا تھا....."کیا ا ا ا ا ........؟ دادو بس اتنا ہی بولی بیختیار آنسوؤں سے انکا ذھری جدہ چہرا آنسوؤں سے تر ہوا تھا......."میری بچی...."اور ایک ماں کی طرح اپنی باہیں پھیلائی تھی..."مہرین بھی آنسوؤں سے تر چہرے کو لےکر اُن کی باہوں میں جا سامائی امّاں ں ں ں "وہ اب زاروں قطار رو رہی تھی......."سب کی ہی آنکھیں اشک بار تھی..."سویٹ بیوٹیفل لیڈیز پلیز رونا بند کریں اور جلدی سے نکاح کی رسم شروع کریں...."صرفان ماحول کو خوشگوار بناتے بولا......."جس پر سب ہی ہنس دیے تھے....."کس کا نکاح ہو رہا ہے.......؟ شاہزیب جو ابھی ابھی آیا تھا..."بولا تھا "سب نے پیچھے پلٹ کر دیکھا....شاہزیب کھڑا سب سے سوال پوچھ رہا تھا.....
*****************